Pa Jwand Ke

آپ مجھے دیکھ تو سکتے ہیں، مگر محسوس نہیں کر سکتے. جانیے کہ تنہائی سے کیسے نمٹا جائے

آج کی مصروف اور جُڑی ہوئی دنیا میں، بہت سے لوگ خاموشی سے ایک جنگ لڑ رہے ہیں. اور ان میں سب سے بڑی جنگ تنہائی کی ہے۔ یہ ہمیشہ اکیلے ہونے کا نام نہیں ہوتا۔ کبھی کبھار تنہائی مسکراہٹوں کے پیچھے، بھری محفلوں میں، اور مصروف دنوں میں بھی چھپی ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ ضروری ہے کہ ہم بات کریں کہ تنہائی سے کیسے نمٹا جائے. کیونکہ اسے نظر انداز کرنا اسے ختم نہیں کرتا۔

میری تنہائی کی کہانی

میں نے اچانک اس موضوع پر لکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ گزشتہ دو ہفتوں سے جو تنہائی میں محسوس کر رہی ہوں، وہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی۔ کام کا دباؤ اس قدر بڑھ گیا تھا کہ میں نے خود کو ہر چیز سے بالکل الگ کر لیا۔ میں نے یہاں تک سوچ لیا تھا کہ لکھنا ہی چھوڑ دوں۔ اگرچہ میں دوسروں کے ساتھ تھی، پھر بھی مجھے یوں لگتا جیسے میں اُن کے ساتھ نہیں ہوں. کیونکہ میرے دل کے کسی کونے میں یہ یقین بیٹھ چکا تھا کہ جو لوگ میرے آس پاس ہیں، وہ مجھے حقیقت میں سمجھ ہی نہیں پاتے۔

ابھی ابھی، جب میں انہی احساسات کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی، تو میری نظر ایک پاکستانی ماڈل اور اداکارہ کی وفات کی خبر پر پڑی. اسے گزرے ہوئے سات ماہ ہو چکے تھے، اور اس کی لاش فلیٹ میں موجود تھی—مگر کسی ہمسائے کو کوئی خبر نہ تھی، اور دنیا کو بھی کچھ معلوم نہ ہوا—کیونکہ وہ اکیلی رہا کرتی تھی۔

میں سوچتی رہ گئی کہ اُس نے کیا کچھ جھیلا ہوگا، وہ کیسے مری ہوگی، اور اس نے کس شدت سے اس تنہائی کو محسوس کیا ہوگا. اور اُسی لمحے، مجھے اُس سے ایک رشتہ سا محسوس ہوا—کیونکہ میں بھی کسی حد تک ویسی ہی کیفیت سے گزر رہی ہوں۔

تو میں نے سوچا، کیوں نہ ایک بار پھر خود کو سنبھالا جائے؟ کیوں نہ اپنی تنہائی کو لفظوں کا روپ دیا جائے، تاکہ یہ الفاظ میری طرف سے بولیں؟ شاید کہیں کوئی ایک انسان تو ضرور ہوگا جو انہیں پڑھے گا۔ چاہے ایک ہی کیوں نہ ہو۔

تنہائی صرف ایک احساس نہیں

ہم اکثر تنہائی کو صرف اکیلے ہونے سے جوڑ دیتے ہیں، حالانکہ یہ اس سے کہیں زیادہ گہری چیز ہے۔ تنہائی دراصل جذباتی طور پر جُدا ہونے کا ایک درد ہے۔ یہ وہ خاموش آواز ہے جو اندر سے کہتی ہےکوئی مجھے سمجھتا ہی نہیں

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تنہائی صرف ایک جذبہ نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے۔۔

درحقیقت، وہ شخص جو ہر دن اندر ہی اندر مرتا ہے، وہی روز مرتا ہے. اور پھر دوسروں کے سامنے جینے کی کوشش کرتا ہے۔تو ہمیں سیکھنا ہوگا کہ تنہائی سے کیسے نمٹا جائے؟

ماہرینِ نفسیات کے مطابق، تنہائی اُن رشتوں کے درمیان خلا کا نام ہے جو آپ کے پاس ہیں اور جن کی آپ کو خواہش ہے۔ ایک شخص جس کے سوشل میڈیا پر سینکڑوں فالوورز ہوں، وہ بھی اندر سے گہرائی تک تنہا محسوس کر سکتا ہے—اگر اس کے دل کی کوئی نہ سنے۔

ایک کہانی جو آج بھی دل میں زندہ ہے

میری پہلی ملاقات حنا سے لوکل وین میں ہوئی۔ وہ بھی میری طرح انڈسٹریل ایریا میں کام کرتی تھی۔ ہم ہفتے میں ایک یا دو بار ملتے، اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ رسمی سی ملاقاتیں ایک گہری انسیت میں بدل گئیں۔ میں نے اس کی کہانی جانی—اور دل ہی دل میں لاکھ بار اللہ کا شکر ادا کیا کہ میری زندگی اتنی مشکل نہیں۔

حنا کے تین بھائی اور تین بہنیں تھیں۔ دو بہنیں اور تینوں بھائی شادی شدہ تھے۔ اس کی اپنی بھی شادی ہو چکی تھی، لیکن بدقسمتی سے اس کا شوہر ذہنی طور پر بیمار نکلا۔ حنا اس کے ساتھ ایک مہینہ بھی نہ گزار سکی۔

وہ ابھی بہت چھوٹی تھی جب اس کے والدین کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بھائی اپنی بیویوں کے ساتھ الگ رہتے تھے، اور وہ مکمل طور پر تنہا تھی۔ اس کا گھر انڈسٹریل ایریا سے کافی دُور تھا، اور کمپنی پہنچنے کے لیے وہ تین مختلف لوکل وینز بدلتی تھی۔

وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی میرے پاس کوئی نہیں جو بخار میں مجھے دوا پکڑا دے۔ میں گھنٹوں تیز بخار میں پڑی رہتی ہوں، اور بڑی مشکل سے اُٹھ کر خود ہی دوا لیتی ہوں۔ میں بس جی رہی ہوں، جیسے تیسے۔ جتنی تنہا باہر سے لگتی ہوں، اندر سے اُس سے کہیں زیادہ تنہا ہوں۔ میرے بہن بھائیوں کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ دیکھیں میں کن حالات سے گزر رہی ہوں—تو کسی اور سے کیا امید رکھوں؟

صرف دس ہزار روپے مہینہ کے لیے وہ اتنی مشقت کرتی تھی—بس اتنا کہ کھانے پینے کا بندوبست ہو جائے۔

جب بھی میں اُس کی زندگی کی تنہائی کو دیکھتی، تو اپنے گھر والوں کے لیے دل سے شکر ادا کرتی۔

loneliness quote

حنا کی کہانی کوئی نایاب نہیں۔
یہ سب کچھ ہمارے اردگرد ہو رہا ہے—گھروں میں، یونیورسٹیوں میں، دفاتر میں۔
اسی لیے یہ سمجھنا کہ تنہائی ہوتی کیوں ہے، شفا کا پہلا قدم ہے۔

ہم تنہا کیوں محسوس کرتے ہیں؟ — اس کے پیچھے چھپی وجوہات

جذباتی دوری

ہم اکثر جسمانی تنہائی کو ہی اصل تنہائی سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ اصل تنہائی اس سے کہیں گہری ہوتی ہے۔ کبھی آپ نے محسوس کیا کہ آپ ایک ایسے کمرے میں موجود ہیں جہاں لوگ ہنس رہے ہیں، باتیں کر رہے ہیں، خوشی منا رہے ہیں؟ بظاہر ماحول خوشگوار ہوتا ہے، مگر آپ خود کو اُس لمحے سے جُڑا ہوا محسوس نہیں کرتے؟ یوں لگتا ہے جیسے دل کسی اور ہی دنیا میں ہو، کسی اور درد میں ڈوبا ہوا ہو؟ دراصل یہی جذباتی دوری کی کیفیت ہے، جو کہ ظاہری موجودگی کے باوجود دل کو اکیلا محسوس کراتی ہے۔

یہ اس وقت جنم لیتی ہے جب آپ کے اندر جو کچھ چل رہا ہوتا ہے، وہ اردگرد کے ماحول سے میل نہیں کھاتا۔ باہر سب ہنسی خوشی میں مصروف ہوتے ہیں، اور آپ اندر ہی اندر کوئی دکھ سمیٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ لوگ یادیں بنا رہے ہوتے ہیں، اور آپ خاموشی سے اپنے آنسو نگل رہے ہوتے ہیں۔ آپ رسمی مسکراہٹوں سے کام چلاتے ہیں، بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، لیکن دل میں ایسا لگتا ہے جیسے آپ وہاں موجود ہی نہیں۔

یہی جذباتی فاصلہ آپ کو دنیا سے دور کر دیتا ہے۔ پھر چاہے آپ کے پاس کتنے ہی دوست ہوں، یا آپ کی زندگی کتنی ہی خوشحال نظر آتی ہو، اگر کوئی آپ کے اندر کے سچ، آپ کی تکلیف اور احساسات کو نہ دیکھے، تو آپ خود کو بھیڑ میں بھی اکیلا محسوس کرتے ہیں۔

وقت کے ساتھ، یہ کیفیت مستقل تنہائی میں بدلنے لگتی ہے۔ آپ دوسروں کو اپنے دل کی بات سمجھانا چھوڑ دیتے ہیں، کیونکہ آپ جان جاتے ہیں کہ کوئی نہیں سمجھے گا۔ آپ خود کو آہستہ آہستہ تنہا کرنے لگتے ہیں، پہلے دل سے، پھر رویوں سے۔ اور یہیں سے تنہائی خطرناک ہونے لگتی ہے۔ یہ شور نہیں مچاتی، یہ نظر نہیں آتی، بس اندر ہی اندر دیمک کی طرح دل کو کھاتی رہتی ہے—خاموش، چھپی ہوئی، مگر بہت گہری۔

گہری بات چیت کی کمی

ہم روز باتیں کرتے ہیں—”آپ کیسے ہیں؟”، “کھانے میں کیا ہے؟”، “خبریں دیکھیں آپ نے؟”—لیکن حقیقت میں ہم کتنی بار دل سے جڑتے ہیں؟

چھوٹی باتیں بالکل اس طرح ہوتی ہیں جیسے کوئی ہلکی پھلکی چیز کھا لی جائے—خاموشی کو توڑنے کے لیے کافی، مگر دل کی بھوک کو کبھی نہیں مٹا سکتیں۔ آپ دن بھر بات چیت کر سکتے ہیں، لیکن اگر کوئی آپ سے وہ گہرے سوال نہیں کرتا—یا آپ اُن کا جواب نہیں دے سکتے—تو آپ اندر سے خود کو خالی محسوس کریں گے۔

جیسے
آپ کے دل پر آج کل سب سے زیادہ کیا بوجھ ہے؟
آج کل آپ واقعی کس چیز سے ڈرتے ہیں؟
آخری بار کب آپ نے خود کو واقعی محسوس کیا کہ کوئی آپ کو پوری طرح سمجھ رہا ہے؟

جب ایسی گہری بات چیت زندگی سے غائب ہو جائے، تو انسان خود کو نظرانداز شدہ محسوس کرنے لگتا ہے۔ آپ کے اردگرد گھر والے ہوں، کولیگز ہوں یا محبت کرنے والا شریکِ حیات—پھر بھی آپ جذباتی طور پر دور ہو سکتے ہیں، اگر کوئی آپ کے اندر کی دنیا کو سمجھنے والا نہ ہو۔

یہی وہ خاموش وجہ ہے جو تنہائی کو جنم دیتی ہے۔ لوگوں کو محض ساتھ نہیں چاہیے—انہیں رابطہ چاہیے۔ صرف الفاظ نہیں، بلکہ احساس، توجہ اور وہ جگہ چاہیے جہاں وہ خود کو بنا کسی خوف یا ججمنٹ کے ظاہر کر سکیں۔

آپ کو خود کو مکمل محسوس کرنے کے لیے ہجوم کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی صرف ایک سچی گفتگو روح کے لیے اتنا فائدہ مند ثابت ہوتی ہے جتنا کہ سو سطحی بات چیت بھی نہیں ہو سکتیں۔۔

میری بہن جب بھی فون کرتی ہے، کہتی ہے: “تم سے بات کر کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے”۔

ہر کسی کو ایک ایسا انسان چاہیے—جس کی باتیں آپ کو تنہائی میں گرنے سے روک لیں۔

زندگی میں بدلاؤ

 شہر کا بدلنا، نوکری کا چھوٹ جانا، یا کسی اپنے کا بچھڑ جانا—ایسے واقعات انسان کو کھویا ہوا اور بےچین محسوس کرا سکتے ہیں۔

میری والدہ نے2013 میں فیصلہ کیا کہ کراچی چھوڑ کر اسلام آباد منتقل ہونا ہے۔ یہ فیصلہ میرے لیے قبول کرنا بہت مشکل تھا۔ اصل منتقلی سے پہلے بھی، اور کافی عرصے بعد تک بھی، میں راتوں کو چپکے چپکے رویا کرتی تھی۔ مجھے کبھی یہ ہمت نہ ہوئی کہ کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکوں۔

میں اسی شہر میں پیدا ہوئی تھی، وہیں تعلیم مکمل کی، اور وہ جگہ چھوڑنا میرے لیے ناممکن سا لگتا تھا۔ اُس وقت جو تنہائی میں نے محسوس کی، اُس نے میرے دل میں ایک ایسا زخم چھوڑا کہ آج تک میں دوبارہ اُس شہر جانا نہیں چاہتی۔ میں اُن گلیوں سے دوبارہ گزرنا نہیں چاہتی جن سے کبھی دل کا رشتہ تھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ محبت جو مجھے اُس شہر سے تھی، کسی نے زبردستی میرے دل سے چھین لی ہو۔

جب ہمارے اپنے، یا وہ جگہیں جن سے ہم محبت کرتے ہیں، اچانک ہم سے چھن جائیں—تو ہم خود کو تنہائی کے ایک سنسان راستے پر چلتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔

دل کے گرد دیواریں: ایک تنہا قسم کا تحفظ

بہت سے لوگ اپنے دل کا حال ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں—انہیں خوف ہوتا ہے کہ کہیں کوئی ان کا مذاق نہ اُڑائے، انہیں غلط نہ سمجھے، یا پھر اُنہیں ٹھیس نہ پہنچے۔
اسی لیے وہ بہادری کا ماسک پہن لیتے ہیں، اصل جذبات چھپا لیتے ہیں، اور ظاہر کرتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔

مگر یہی جذباتی حفاظتی خول انسان کو دوسروں سے دُور کر دیتا ہے۔

جب آپ کبھی کسی کو یہ نہیں دکھاتے کہ آپ اندر سے کیا جھیل رہے ہیں، تو پھر کوئی آپ سے حقیقت میں جُڑ بھی نہیں پاتا۔
اور جب آپ دوسروں کے سامنے کمزور یا حساس ہونے سے گھبراتے ہیں، تو وہی خوف آپ کو ایک گہری تنہائی کی طرف لے جاتا ہے۔ کیونکہ لوگ اُس شخصیت کو تسلی نہیں دے سکتے جو صرف ایک ظاہری نقاب ہو—اور اصل “آپ” کہیں پیچھے چھپ گیا ہو۔

دوسروں کے سامنے اپنا آپ ظاہر کرنا کمزوری نہیں، بلکہ ایک سچے رشتے کا دروازہ ہے۔

ڈیجیٹل بوجھ

ہم بات کرنے سے زیادہ اسکرول کرتے ہیں، ملنے سے زیادہ میسج بھیجتے ہیں۔
ہم گھنٹوں سوشل میڈیا پر دوسروں کی زندگیاں دیکھنے، پوسٹس پر ردِعمل دینے، اور پیغامات کا جواب دینے میں گزار دیتے ہیں—پھر بھی دل خالی سا رہتا ہے۔
کیوں؟ کیونکہ آن لائن رابطہ حقیقی انسانی موجودگی کی جگہ نہیں لے سکتا۔

ڈیجیٹل دنیا ہمیں یہ دھوکہ دیتی ہے کہ ہم “رابطے میں” ہیں، لیکن حقیقت میں ہم آہستہ آہستہ چہرہ بہ چہرہ بات چیت اور جذباتی رشتوں سے دُور ہوتے جا رہے ہیں۔
جتنا وقت ہم اسکرین پر لگاتے ہیں، اتنا ہی ہم حقیقی رشتوں سے پیچھے ہٹتے ہیں—اور بنا جانے، تنہائی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔

اپنے دوسرے بلاگ “زندگی کے 7 سنہری اسباق: جذباتی و ذہنی مضبوطی” میں، میں نے ڈیجیٹل اسکرینز کے مضر اثرات پر بات کی ہے — ان کا حد سے زیادہ استعمال نہ صرف آپ کی جذباتی قوت کو کمزور کرتا ہے بلکہ حقیقی زندگی کے تعلقات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

تنہائی کوئی بےضرر چیز نہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تنہائی کا اثر ایسے ہی ہے جیسے روزانہ 15 سگریٹ پینا۔ یہ نہ صرف دل کو توڑتی ہے بلکہ جسمانی صحت کو بھی بُری طرح متاثر کرتی ہے۔

تنہائی سے ڈپریشن اور بےچینی بڑھ سکتی ہے، بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے، قوتِ مدافعت کمزور ہو جاتی ہے، نیند متاثر ہوتی ہے، اور بعض صورتوں میں وقت سے پہلے موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

کے مطابق، سماجی تنہائی ہر وجہ سے قبل از وقت موت کے خطرے کو نمایاں طور CDC

پر بڑھا دیتی ہے۔

یہ کوئی ایسی بات نہیں جسے نظر انداز کیا جائے۔ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اور اس پر ہماری بھرپور توجہ ہونی چاہیے۔

تنہائی سے کیسے نمٹا جائے: دوبارہ جُڑنے کے آسان طریقے

شرمندگی کے بغیر تسلیم کریں

تنہائی محسوس کرنا یہ ثابت نہیں کرتا کہ آپ میں کوئی کمی ہے۔ یہ احساس تقریباً ہر انسان کو کسی نہ کسی موڑ پر ہوتا ہے۔ خود سے یہ مان لینا کہ آپ تنہا ہیں، دراصل ایک بہادری ہے۔ یہ پہلا قدم ہے بہتر محسوس کرنے کی طرف۔

سوشل میڈیا کے غیر فعّال استعمال کو محدود کریں

گھنٹوں اسکرول کرتے رہنا تنہائی کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ دوسروں کی خوشیوں کو دیکھ کر آپ خود کو پیچھے محسوس کرتے ہیں۔ اس کے بجائے، سوشل میڈیا کو رابطے کے لیے استعمال کریں۔ کسی سے بات کریں، کسی کے دل کی سنیں۔ تعلق بنانا موازنہ کرنے سے زیادہ اہم ہے۔

تعلقات کو آہستہ آہستہ گہرا کریں

آپ کو جُڑنے کے لیے بہت بڑی محفل یا درجنوں دوستوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بس ایک سچے انسان سے دل کی بات کرلینا کافی ہو سکتا ہے۔ ایک حقیقی مکالمہ بھی تنہائی کو کم کر سکتا ہے۔ دوستی وقت لیتی ہے، اور وہی دیرپا ہوتی ہے۔

مشیر یا تھراپسٹ سے بات کریں

کسی پروفیشنل سے بات کرنا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ وہ بغیر کسی فیصلے کے سنتے ہیں، اور آپ کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کمزور ہیں—بلکہ یہ کہ آپ اپنی بھلائی کی فکر کرتے ہیں۔ زندگی کا سارا بوجھ اکیلے اٹھانا ضروری نہیں۔

کسی پرانے شوق یا جذبے کو زندہ کریں

وہ کام دوبارہ کیجیے جو آپ کو کبھی خوشی دیتا تھا۔ چاہے وہ مصوری ہو، لکھنا، کھانا پکانا، باغبانی، یا کچھ اور—جو چیز آپ کے دل کو زندگی کا احساس دلائے۔ یہ آپ کے ذہن کو سکون اور دل کو خوشی دیتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے تخلیقی لمحے بھی تنہائی کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیں۔

کسی کی مدد کریں یا رضاکارانہ کام کریں

جب ہم دوسروں کے لیے کچھ کرتے ہیں، تو ہماری توجہ اپنی تکلیف سے ہٹ جاتی ہے۔ دن میں ایک نیا معنی آ جاتا ہے، اور روح کو سکون ملتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے نیکی کے کام بہت بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔ جب آپ دوسروں کے لیے موجود ہوتے ہیں، تو خود بھی تنہا محسوس نہیں کرتے۔

پاکستانی معاشرے میں تنہائی: ایک خاموشی جو بولتی نہیں

پاکستان کے بہت سے علاقوں میں، خاص طور پر مشترکہ خاندانی نظام یا روایتی ماحول میں، لوگ اپنی تنہائی پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔
لڑکیوں سے کہا جاتا ہے: “شکر کرو، سب کچھ تو ہے”۔
اور لڑکوں سے کہا جاتا ہے: “مضبوط بنو، یہ سب کمزوری کی باتیں ہیں”۔

لیکن جذباتی طاقت کا مطلب خاموش رہنا نہیں۔ ہمیں اس خیال کو بدلنا ہوگا کہ تنہائی کوئی شرمندگی والی بات ہے۔ چاہے آپ لاہور کی طالبہ ہوں یا پشاور کی ماں، آپ کے احساسات اہم ہیں، اور آپ کو ان پر بات کرنے کا پورا حق ہے۔

کب مدد لینی چاہیے: دیر نہ کریں

اگر آپ کئی ہفتوں سے تنہائی محسوس کر رہے ہیں، اور یہ آپ کی نیند، موڈ یا بھوک پر اثر ڈال رہی ہے، تو وقت آ گیا ہے کہ آپ مدد لیں۔

کسی قابلِ اعتماد شخص سے بات کریں

کسی مشیر یا تھراپسٹ سے رابطہ کریں

آن لائن یا مقامی سپورٹ گروپس میں شامل ہوں

یا مقامی کونسلنگ پلیٹ فارمز کو آزمائیں BetterHelp

آخری بات: آپ کی تنہائی حقیقت ہے، لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں

اگر آپ نے یہاں تک پڑھا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ روشنی کی تلاش میں ہیں—اور یہ خود ایک بہت بڑی بات ہے۔
یاد رکھیں، آپ تنہائی میں اکیلے نہیں۔ ہزاروں لوگ بالکل آپ جیسا محسوس کرتے ہیں، لیکن وہ کہنے سے ڈرتے ہیں۔

بولیے، لکھیے، بانٹئے، رو لیجیے، ہنس لیجیے—مگر خاموش مت رہیے۔

Leave a Comment