Pa Jwand Ke

کیا کامیابی اس قابل ہے اگر آپ وہ کھو دیں جو سب سے زیادہ اہم ہے؟

زندگی کا مطلب کیا ہے؟ کیا یہ سب کے لیے محبت ہے؟ یا مکمل توانائی کے ساتھ جینے کا نام ہے؟ کیا یہ ہر مشکل کا سامنا کرنے کا ہنر ہے؟ یا پھر یہ ہنسی، تحریک، دوستی، اور تجربات کا مجموعہ ہو سکتی ہے؟
ہم لفظ “زندگی” کے لیے بے شمار معنی تخلیق کر سکتے ہیں، لیکن کیا یہ تمام معانی واقعی اس کی حقیقت کو بیان کر سکیں گے؟ زیادہ تر امکان یہی ہے کہ جواب “نہیں” ہوگا۔

زندگی کی اہمیت اور پہلو

زندگی کی اہمیت اور اس کے پہلو ہر فرد کے لیے مختلف ہوتے ہیں، اور یہ ممکن نہیں کہ سب اس پر متفق ہوں کہ حقیقت میں کیا اہم ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لیے، زندگی تقریباً 35 سے 40 سال کی عمر میں سنجیدہ موڑ لیتی ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہم سوچنے لگتے ہیں کہ ہم نے اپنی توانائی اور وقت کہاں خرچ کیا۔

اس سے پہلے زندگی ایک دوڑ کی طرح محسوس ہوتی ہے—تیز رفتار، مقاصد پر مبنی، اور اکثر کم شعوری۔ لیکن میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنی پوری زندگی بچپن سے ہی سنجیدگی میں گزار دیں۔

زندگی کا توازن

زندگی صرف کامیابیوں کے پیچھے بھاگنے، مقاصد مقرر کرنے اور ان پر اتنا فوکس کرنے کا نام نہیں کہ ہم اصل میں جینا ہی بھول جائیں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم توازن برقرار رکھیں اور سمجھداری سے فیصلہ کریں کہ ہمارا وقت، توانائی، اور محبت کس چیز کے لیے وقف ہونی چاہیے۔

بڑا سوال

ہم کیسے جانیں کہ حقیقت میں کیا اہم ہے؟ ہماری ترجیحات کی فہرست میں کیا پہلے نمبر پر ہونا چاہیے، اور کیا بعد میں آ سکتا ہے؟ کیا کوئی یاد دہانی، کوئی آلہ، یا کوئی رہنمائی کرنے والی روشنی موجود ہے جو ہمیں صحیح فیصلہ کرنے میں مدد دے سکے؟

میرا ماننا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

ایک تصور

ذرا تصور کریں چاہے آپکی عمر  18 سال ہو، 30، 40، یا 80، آپ اچانک جان جاتے ہیں کہ آپ کے پاس زندگی کے صرف چند لمحے باقی ہیں۔ آپ اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ اس وقت آپ کیا خواہش کریں گے؟

کیا آپ، اگر آپ ایک کھلاڑی ہیں، کہیں گے کہ آپ کے تمام ٹرافیاں لائی جائیں تاکہ آپ انہیں آخری بار دیکھ سکیں؟
یا، اگر آپ ایک اداکار ہیں، تو کیا آپ اپنی ایوارڈ یافتہ پرفارمنسز دوبارہ دیکھنا چاہیں گے؟
یا، اگر آپ ایک کاروباری شخص یا دکان دار ہیں، تو کیا آپ اپنی کمائی، ڈگریاں، یا اسناد کو دیکھنا چاہیں گے؟

یا شاید اپنے شاندار گھر کو دیکھنا چاہیں گے جو آپ کی محنت کی علامت ہے؟

لمحۂ غور و فکر

اپنی آنکھیں بند کریں اور خود سے پوچھیں: “میں اپنی آخری لمحوں میں کیا دیکھنا چاہوں گا؟”

یہ سوال آپ کو اس بات کا جواب دے گا کہ آپ کی زندگی میں کیا چیز واقعی اہم ہے۔ وہ چیزیں جن کی آپ اس لمحے میں خواہش کریں گے، وہی چیزیں ہیں جو پہلے ہی آپ کی ترجیحات میں شامل ہونی چاہئیں۔

ایک ذاتی تجربہ

ایک کہانی شیئر کرنا چاہوں گی جس نے مجھ پر گہرا اثر ڈالا۔

میں نے اپنی ایک اور بلاگ پوسٹ کیا تم  ابھی تک روئے نہیں؟ کیوں؟ رو لو۔۔۔ میں ایک معذور خاتون اور میرے شوہر کی چچی کا ذکر کیا تھا۔

ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی۔ انہوں نے اپنی بہن کی بیٹی اور اپنے دیور کے بیٹے کو گود لیا اور انہیں ہر طرح سے ماں بن کر پالا۔ ان کی زندگی آسان نہیں تھی۔ انہوں نے اپنے شوہر کی 15 سال تیمارداری کی کیونکہ وہ ایک بیماری کی وجہ سے بستر سے لگ گئے تھے۔

ان کے بچے شادی کے بعد اپنی زندگیوں میں مصروف ہو گئے، اور وہ گاؤں میں ہمارے ساتھ رہتی تھیں۔

اپنی زندگی کے آخری سالوں میں وہ بھی مفلوج ہو گئیں۔ موت سے پہلے تقریباً 10 سال وہ بستر پر تھیں، دوسروں پر مکمل انحصار کرتے ہوئے۔

جب وہ موت کے قریب تھیں، وہ دنیا سے بے خبر تھیں۔ ان لمحات میں، ان کے لاشعوری خیالات نے ظاہر کیا کہ ان کے لیے کیا سب سے زیادہ اہم تھا۔ جب بھی میں ان کے پاس کھڑی ہوتی، وہ اپنی بیٹی کا نام پکارتی۔ جب میرے شوہر قریب ہوتے، تو وہ انہیں اپنا بیٹا سمجھ کر بات کرتی تھیں۔

یہ دل توڑنے والا تھا کہ وہ دو لوگ جنہیں انہوں نے سب سے زیادہ چاہا اور پروان چڑھایا، ان کے آخری لمحات میں ان کے ساتھ نہیں تھے

یہ تجربہ مجھے یاد دلاتا ہے کہ زندگی کے اختتام پر ہمیں اپنی ملکیت یا کامیابیوں کی نہیں بلکہ ان لوگوں کی موجودگی کی خواہش ہوتی ہے جنہیں ہم دل سے عزیز رکھتے ہیں 

زندگی کی اصل حقیقت

اگر گہرائی سے سوچا جائے تو ان لمحوں میں ہم سب محبت اور تعلقات کے لیے تڑپتے ہیں۔ زندگی کی اصل حقیقت تعلقات میں ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم اپنی زندگی کے زیادہ تر حصے کیریئر، دولت، اور شہرت کے پیچھے بھاگتے ہوئے گزار دیتے ہیں، اور وہ چیز نظرانداز کر دیتے ہیں جو حقیقت میں اہم ہے۔

میں یہاں ایک لنک شیئر کرنا چاہوں گی جہاں بالی ووڈ کے سپر اسٹار عامر خان اپنی پوری زندگی کے بارے میں بات کرتے ہیں، کہ کس طرح انہوں نے شہرت، فلموں کے لیے محنت اور لگن کے پیچھے اپنی زندگی گزاری، لیکن اس سب کے دوران وہ اپنی فیملی کو کھو بیٹھے۔ ضرور دیکھیں۔

یہاں کلک کریں

ہم اکثر ان لوگوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو ہر حال میں ہمارے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ کبھی کبھار، ہم دنیا کو ایک ایسے تعلق پر ترجیح دیتے ہیں جو ہمیں زندگی بھر کا سکون اور خوشی دے سکتا تھا۔

میرے شوہر کی چچی کی کہانی ایک نرم یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے۔ وہ امیر نہیں تھیں، اور نہ ہی انہوں نے دنیاوی شہرت حاصل کی۔ لیکن ان کی زندگی محبت اور قربانی سے مالامال تھی۔ وہ اپنے پیچھے انعامات یا تعریفیں نہیں بلکہ ایک دل کی یاد چھوڑ گئیں جو بے حد محبت کرتا تھا۔

دوسری طرف، عامر خان کے پاس سب کچھ ہے—شہرت، عزت، اور ایوارڈز—لیکن ان کے پاس سب سے اہم چیز نہیں ہے: فیملی۔ تو پھر اصل کامیابی کس چیز میں ہے؟ کیا کامیابی واقعی قابلِ قدر ہے اگر آپ وہ کھو دیں جو سب سے زیادہ اہم ہے؟

ایک نرم یاد دہانی

یہ پوسٹ عزائم، کامیابی، یا مقاصد کو رد کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ سب زندگی کے اہم پہلو ہیں، لیکن یہ ناقابلِ تلافی چیزوں کو کھونے کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں۔

اختتام

زندگی کا پیمانہ ہمارے جمع کیے گئے انعامات نہیں بلکہ وہ دل ہیں جنہیں ہم نے چھوا۔ تو آج کچھ وقت نکال کر اپنی ترجیحات پر غور کریں۔ اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا واقعی اہم ہے، اور یقینی بنائیں کہ وہ آپ کی فہرست میں شامل ہو۔ کیونکہ جب آپ کا وقت ختم ہوگا، تو آپ اپنی ملکیت کی خواہش نہیں کریں گے—بلکہ اپنے تعلقات کی کریں گے۔ اور یہی اصل کامیابی ہے